بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے چین کے حالیہ “گلوبل گورننس” اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو مارشل سوچ نہیں بلکہ معاشی سوچ کی ضرورت ہے تاکہ سب قومیں ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے پرامن ترقی کی طرف بڑھ سکیں۔
چینی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ ہر اچھے اور برے وقت میں کھڑا ہے۔ پاکستان نے زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے معاہدے کیے ہیں تاکہ پانی کے وسائل کا بہتر استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈِرِپ اریگیشن جیسی جدید طریقہ کار سے پانی کی بچت ممکن ہے اور دونوں ملک اس میدان میں قریبی تعاون کر سکتے ہیں۔
انہوں نے پاک-چین دوستی کو “ہر موسم کی شراکت داری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رشتہ عام عوام میں بھی بھائی چارے کی طرح مضبوط ہے۔ صدر نے یاد دلایا کہ تاریخ میں بھی پاکستان نے چین کی بین الاقوامی حیثیت کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
سی پیک کے حوالے سے صدر نے کہا کہ یہ منصوبہ اب سی پیک 2.0 کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس میں بندرگاہوں، شاہراہوں اور جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ مستقبل میں خطے کی معاشی ترقی کا مرکز بنے گا اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرے گا۔
صدر نے چین کی توانائی، زراعت، ہائی اسپیڈ ریل اور تعلیم میں مہارت کو پاکستان کے لئے موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی توانائی کے منصوبوں خصوصاً ہائیڈروجن فیول کے شعبے میں تعاون کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین کے تجربے کو “انقلابی” قرار دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ اگر پاکستان میں کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ایسی ٹرین چل جائے تو سفر کا وقت ڈھائی گھنٹے سے صرف 20 منٹ رہ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی پاکستان اور چین کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ چین کے تجربہ کار ٹرینرز نرسنگ اور میڈیکل کی تعلیم میں آن لائن بھی مدد فراہم کریں تاکہ مقامی شعبہ صحت کو تقویت ملے۔
صدر نے چینی عوام کی مہمان نوازی اور ثقافتی تقریبات کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات محض معیشت تک محدود نہیں بلکہ سیاحت، تعلیم اور فلمی صنعت سمیت کئی شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔