ملک کے پاور سیکٹر کو درپیش گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں وفاقی حکومت اور کمرشل بینکوں کے درمیان 1275 ارب روپے کے فنانسنگ معاہدے کے لیے تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس اہم فنانسنگ معاہدے پر دستخط کی تقریب کل وزیراعظم آفس میں منعقد ہو گی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف ورچوئلی شرکت کریں گے۔
معاہدے کی تفصیلات اور اہم شرکاء
حکومت نے جون 2025 میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے مستقل حل کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
اب یہ قرض، جو 1275 ارب روپے پر مشتمل ہے، بجلی کی پیداواری کمپنیوں (IPPs) اور پاور ہولڈنگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔
تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر توانائی اویس لغاری، 18 بینکوں کے نمائندے، ڈسکوز (DISCOs)، نیپرا کے چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک ، عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف، عالمی بینک، اے ڈی بی) کے نمائندے شریک ہوں گے۔
فنانسنگ پلان کی جھلک
قرض کی واپسی 6 سال میں 24 سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی۔
شرح سود تین ماہ کے KIBOR سے 0.9 فیصد کم رکھی گئی ہے۔
سالانہ واپسی کی حد 323 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔
شرح سود میں اضافے کی صورت میں منصوبے کی بالائی حد 1938 ارب روپے مقرر کی گئی ۔
منصوبے کے تحت 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
گردشی قرضے کی موجودہ صورتحال
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1614 ارب روپے تھا۔
جولائی 2025 میں یہ بڑھ کر 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
روایتی حکمت عملی سے آگے
اس بار حکومت نے روایتی طریقے — یعنی گردشی قرض کو صرف ایک حد تک محدود رکھنے — کے بجائے بینکنگ سیکٹر کے ذریعے قرض کو بتدریج ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جسے ایک پائیدار اور عملی حل قرار دیا جا رہا ہے۔