فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی نوبیل امن انعام پانا چاہتے ہیں تو انہیں غزہ کی جنگ فوری طور پر ختم کرانی ہوگی۔
نیویارک سے فرانسیسی ٹی وی ”بی ایف ایم“ کو انٹرویو دیتے ہوئے میخواں نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک شخص ہے جو اس جنگ کو روک سکتا ہے اور وہ ہے امریکی صدر، کیونکہ اصل دباؤ ڈالنے کی طاقت صرف امریکا کے پاس ہے۔
میخواں نے کہا کہ ہم ہتھیار یا وہ آلات فراہم نہیں کرتے جن سے غزہ میں جنگ جاری ہے، یہ سب کچھ امریکا کی طرف سے دیا جا رہا ہے، اس لیے ٹرمپ کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ روکنے پر مجبور کریں۔
قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ غزہ کی جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے اور امن کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ تاہم انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا حماس کے لیے انعام دینے کے مترادف ہوگا۔
میخواں نے ٹرمپ کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے امریکی صدر کو دیکھ رہے ہیں جو امن چاہتا ہے اور جو بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ اس نے سات تنازعات حل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نوبیل امن انعام چاہتے ہیں لیکن یہ انعام اسی وقت ممکن ہے جب وہ غزہ کی جنگ بند کرائیں۔
واضح رہے کہ کمبوڈیا، اسرائیل اور پاکستان سمیت کئی ممالک نے ٹرمپ کو امن معاہدے اور سیزفائر کرانے پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس اعزاز کے مستحق ہیں کیونکہ ان کے چار پیش رو صدور بھی یہ انعام حاصل کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں موجود سب ممالک سے زیادہ امن کے لیے کام کیا ہے، اور صرف وہی اس قابل ہیں کہ دنیا کو مستحکم بنا سکیں کیونکہ انہوں نے ’امریکا کو دوبارہ طاقتور بنایا ہے۔‘