پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کو حالیہ دورۂ چین کے دوران جدید ترین چینی جے-35 لڑاکا طیارے اور بغیر پائلٹ فضائی نظام (ڈرونز) سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ایوانِ صدر میں صدر کے ترجمان مرتضیٰ سولنگی اور پریس سیکرٹری دانیال گیلانی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ اس دورے کا ایک اہم مقصد پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ برسوں میں کمزور پڑنے والے تعلقات کی بحالی تھا، جس میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
دفاعی میدان میں ہم پلہ رہنے کا عزم
سینیٹر مانڈوی والا نے کہا کہ ایسی جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی میں وقت ضرور لگتا ہے، مگر پاکستان کبھی بھی اپنے ہمسایہ (دشمن) ملک کو دفاعی میدان میں خود پر حاوی نہیں ہونے دے گا۔ ہم ہر حال میں دفاعی طور پر ہم پلہ رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جاری آپریشن “بنیان المرصوص” کی کامیابی کو چین میں نہایت مثبت اور پُرجوش انداز میں سراہا گیا، اور اس کے بعد آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے دفاعی تعاون میں مزید وسعت کی توقع ہے۔
6 معاہدے، سی پیک فیز 2 اور تجارتی تعاون
سینیٹر مانڈوی والا کے مطابق، صدر زرداری کے حالیہ دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان 6 معاہدے طے پائے، جن میں سے چار معاہدے بزنس ٹو بزنس (B2B) نوعیت کے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران بیجنگ میں صدر زرداری اور چینی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقاتیں انتہائی مثبت اور نتیجہ خیز رہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت سی پیک فیز 2 کے آغاز سے پاکستان میں ترقی اور اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔