بالی وُڈ اداکار سیف علی خان نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کے دلچسپ مگر کٹھن تجربات یاد کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ ہفتے کے صرف 1000 روپے کماتے تھے اور یہ رقم لینے کے لیے انہیں خاتون پروڈیوسر کی انوکھی شرط پوری کرنا پڑتی تھی—ہر بار پیسے ملنے پر دس بار گال پر بوسہ دینا۔
سیف علی خان نے حالیہ انٹرویو میں اپنی ابتدائی فلمی زندگی اور اس دوران درپیش مشکلات کے بارے میں کھل کر بات کی۔
اسکوائر انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیف علی خان نے بتایا کہ اگرچہ وہ ایک مراعات یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن فلمی سفر ان کے لیے آسان نہیں تھا۔
21 برس کی عمر میں ان کی شادی اداکارہ امرتا سنگھ سے ہوگئی اور 25 سال کی عمر میں وہ دو بچوں سارہ اور ابراہیم کے والد بھی بن چکے تھے۔ اس کم عمری میں ان پر بھاری گھریلو اور مالی ذمہ داریاں تھیں۔ اس دوران مالی دباؤ کے باعث انہیں ہر موقع کو غنیمت جاننا پڑا۔
انہوں نے 1990 کی دہائی کو اپنی زندگی کا ”نیٹ پریکٹس“ دور قرار دیا، جب وہ فلم انڈسٹری میں مختلف چھوٹے اور سائیڈ ہیرو کے کردار کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ، ’لوگ کہتے تھے کہ تم خوش قسمت ہو، بار بار موقع مل رہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ مجھے بہترین فلموں میں مرکزی کردار نہیں مل رہا تھا اور زیادہ تر فلمیں ناکام ہو رہی تھیں۔‘
سیف نے حال ہی میں اپنے ابتدائی دو دہائیوں کی تمام فلمیں دوبارہ دیکھی ہیں، جنہیں وہ یوٹیوب پر رات کو ایک ایک کر کے دیکھتے تھے۔ ان کے مطابق یہ عمل ”نہایت عاجزی پیدا کرنے والا اور تھراپی جیسا“ ثابت ہوا۔
2000 کی دہائی نے ان کے کیریئر کا رخ بدل دیا۔ فلم ”لو کے لیے کچھ بھی کرے گا“ اور ”دل چاہتا ہے“ نے انہیں رومینٹک ہیرو کی پہچان دی، جبکہ ”اومکارا“ (2006) میں ولن کا کرداران کے کیریئر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، جس میں انہوں نے ایوارڈز بھی جیتے۔
سیف علی خان حال ہی میں نیٹ فلکس کی ایکشن تھرلر فلم ”جیول تھیف: دی ہیسٹ بگنز“ میں نظر آئے۔ اب وہ پریہ درشن کی فلم ”حیوان“ میں جلوہ گر ہوں گے، جس میں ان کے ساتھ اکشے کمار بھی شامل ہیں۔