جمعیت علمائے اسلام (پاکستان) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں سب سے اہم مسئلہ فلسطین ہے، اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی قابل افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانیٔ پاکستان محمد علی جناح نے برسوں قبل اسرائیل کے قیام کو عرب دنیا کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا تھا، اور آج وہی خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کبھی اسے تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے مسائل کا خودساختہ “مالک” بنا ہوا ہے اور ڈنڈے کے زور پر فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو نہ اخلاقی ہے، نہ سیاسی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینی عوام ہی کر سکتے ہیں، کسی بیرونی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ان پر دو ریاستی حل یا کوئی بھی سیاسی ڈھانچہ زبردستی تھوپے۔ حماس کو امن عمل سے باہر رکھ کر مسئلہ فلسطین کا حل ممکن نہیں، کیونکہ وہ ایک اہم فریق ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اگر چند واقعات کی بنیاد پر صرب رہنما سردار حسین کو انسانیت کا مجرم قرار دے کر پھانسی دی جا سکتی ہے، تو لاکھوں فلسطینی جو اسرائیلی بمباری، بھوک، بیماریوں اور ادویات کی قلت کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں، ان کا انصاف کون کرے گا؟ انہوں نے سردار حسین کی عالمی عدالت انصاف میں سزا کے بعد اقوام متحدہ میں خطاب کو ایک افسوسناک مثال قرار دیا۔