وزیرِمملکت برائے صحت مختار بھرتھ نے ملک بھر میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں بچیوں کو ویکسین لگانے کے لیے مہم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں چند وائرس ایسے ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اور کینسر ایک خاموش قاتل ہے جو عام طور پر اسٹیج 3 یا 4 پر پہنچ کر ہی تشخیص ہوتا ہے۔
وزیرِمملکت صحت نے اس ویکسین کو قومی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اپنے لوگوں کو اس مہلک بیماری سے بچانا ہے، یہ کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 48 فیصد جبکہ سندھ میں 60 فیصد ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔
مختار بھرتھ نے تمام انٹرنیشنل پارٹنرز کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف انسانی جانیں محفوظ ہوں گی بلکہ علاج معالجے کے اخراجات سے بھی عوام کو راحت ملے گی۔
انہوں نے عوام، خصوصاً پڑھے لکھے افراد سے اپیل کی کہ وہ اس مہم میں کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ علمائے کرام سے رابطے کے بعد ویکسین کو لانچ کیا گیا ہے اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہیں ہے، نہ ہی کوئی سائنٹیفک ثبوت اینٹی ویکسین کیمپین کی حمایت کرتا ہے۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ صحت مند معاشرے کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں اور اینٹی ویکسینیشن ایک سوچ ہے جسے بدلنے کے لیے پوری دنیا کام کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ویکسین پر تمام مسلم ممالک کام کر رہے ہیں اور موازنہ دیگر مسلم ممالک سے کرنا چاہیے نہ کہ افغانستان سے۔
مختار بھرتھ نے اختتام میں کہا کہ ایچ پی وی ویکسینیشن مہم ملک کی صحت اور ترقی کے لیے انتہائی اہم قدم ہے۔