اقوامِ متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ مالی مسائل کے باعث دنیا کے مختلف ممالک میں تعینات امن فوجیوں (پیس کیپرز) اور پولیس اہلکاروں کی تعداد میں 25 فیصد کمی کی جائے گی۔ یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے امداد کی فراہمی غیر یقینی ہونے پر تنظیم کو شدید فنڈز کی کمی کے باعث کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہمیں تقریباً 13 سے 14 ہزار امن فوجی، پولیس اہلکار اور ان کا ساز و سامان واپس بلانا پڑے گا، جبکہ بہت سے سول ملازمین بھی متاثر ہوں گے۔‘
یہ کمی ان ممالک میں ہوگی جہاں اقوامِ متحدہ کے امن مشنز جاری ہیں، جن میں جنوبی سوڈان، جمہوریہ کانگو، لبنان، کوسوو، قبرص، وسطی افریقہ، مغربی صحارا، گولان کی پہاڑیاں (اسرائیل اور شام کے درمیان) اور ابیئی (سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان علاقہ) شامل ہیں۔
امریکا اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کا سب سے بڑا مالی مددگار ہے جو 26 فیصد سے زیادہ فنڈز فراہم کرتا ہے، لیکن اس نے گزشتہ سالوں کئی ادائیگیاں وقت پر نہیں کیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکا پر اس وقت اقوامِ متحدہ کے 2.8 ارب ڈالر سے زائد واجبات ہیں۔
امریکی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جلد ہی 680 ملین ڈالر ادا کرے گی، مگر اس پر تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں 2024 اور 2025 کے لیے مختص 800 ملین ڈالر کی امن مشنز فنڈنگ منسوخ کر دی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے 2026 کے لیے فنڈز ختم کرنے کی بھی تجویز دی ہے، جس کی وجہ کچھ امن مشنز کی ناکامی کو بتایا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ تنظیم اپنے اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ مالی بحران کے باوجود امن کے مشنز جاری رہ سکیں۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بحران جاری رہا تو اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کمزور ہو جائیں گے اور دنیا بھر میں تنازعات کے حل میں ادارے کا کردار متاثر ہو سکتا ہے۔