’یورینیم کسی صورت حوالے نہیں کریں گے‘: ایرانی صدر نے امریکا کا مطالبہ ٹھکرا دیا

Calender Icon اتوار 28 ستمبر 2025

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران تمام افزودوہ یورینیم حوالے کرے تاہم ہم ایسا ہر گز نہیں کریں گے۔

ہفتے کے روز ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے امریکا کی جانب سے ایران سے اس کا افزودہ یورینیم حوالے کرنے کے مطالبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے ”ناقابل قبول“ قرار دیا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ فرانس نے بھی پابندیوں میں ایک ماہ کی تاخیر کی پیشکش کی تھی۔ امریکا یورپ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جوہری مذاکرات کی ناکامی کے بعد ایران پر اقوام متحدہ کی وسیع پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) کی رواں ماہ کی رپورٹ کے مطابق، 13 جون تک ایران کے پاس 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تقریباً 440.9 کلوگرام تک پہنچ چکا تھا، جو 17 مئی کے بعد سے 32.3 کلوگرام کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اگرچہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی ایسے درجے تک پہنچ چکی ہے جس کا پرامن استعمال ممکن نہیں سمجھا جاتا۔

ایران نے حالیہ عرصے میں بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دی، لیکن مغربی طاقتوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک ہفتے کی اعلیٰ سطحی سفارت کاری کے بعد بھی ایران کی طرف سے پیش رفت کو ناکافی قرار دیا اور پابندیوں میں تاخیر سے انکار کر دیا۔

ایک ماہ قبل یورپی طاقتوں نے اسنیپ بیک طریقہ کار کو فعال کیا، جس کے تحت ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔

یورپی ممالک نے تہران پر جوہری معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، خاص طور پر ان جوابی اقدامات کے بعد جو ایران نے جون میں اسرائیلی اور امریکی حملوں کے جواب میں کیے، جن میں فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

صدر پزشکیاں نے نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ واشنگٹن نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا تمام افزودہ یورینیم امریکا کے حوالے کر دے، اور اس کے بدلے میں صرف تین ماہ کی پابندیوں سے نرمی دی جائے گی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم اپنے آپ کو اس طرح کے جال میں کیوں ڈالیں کہ ہر مہینے ہمارے گلے میں پھندا ہو؟ ساتھ ہی انہوں نے امریکا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ کسی بھی سمجھوتے پر نہ پہنچیں۔

یہ بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری پروگرام پر تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، اور مستقبل قریب میں پابندیوں کی واپسی خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔